اسٹیٹ بینک نے اکتوبر 2025 میں ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کی تصدیق کی ہے، جو 11 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا۔ یہ پہلے کے سرپلس سے نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ ستمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 8 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے سرپلس میں تھا۔
مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں ملکی درآمدات 5.27 ارب ڈالر اور برآمدات 2.74 ارب ڈالر رہیں، جس سے مجموعی طور پر تجارت، خدمات اور آمدن کا خسارہ 3.65 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ اکتوبر 2024 میں یہ خسارہ 2.82 ارب ڈالر تھا، جس سے سالانہ بنیاد پر خسارے میں اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) میں کرنٹ اکاؤنٹ کا مجموعی خسارہ 73 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا، جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ خسارہ 20 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔ اس طرح ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سالانہ بنیاد پر 255 فیصد بڑھ گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان، بزنس کمیونٹی مایوس
رپورٹ کے مطابق، رواں مالی سال چار مہینوں میں ملک کی مجموعی درآمدات 20.72 ارب ڈالر رہی ہیں، اور مختلف شہروں میں ضروری اشیاء، خاص طور پر چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو صارفین کے لیے اضافی مالی دباؤ کا سبب بن رہا ہے۔
