معروف بھارتی صحافی اور تجزیہ کار راجدیپ سردیسائی نے بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے حالیہ ریاستی انتخابات پر سخت تنقید کی ہے اور اسے ووٹ خریدو الیکشن قرار دیا ہے۔
راجدیپ سردیسائی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری ویڈیو میں کہا کہ بہار کے انتخابات میں ووٹ خریدا گیا، جس سے انتخابی عمل پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کی چوری کو چھوڑیں، جب ووٹ خریدا جا سکتا ہے تو کوئی ووٹ کیوں چوری کرے گا۔
بھارتی صحافی نے الزام عائد کیا کہ انتخابات سے عین پہلے مرکزی حکومت (مودی سرکار) نے بہار کی 1 کروڑ 40 لاکھ سے زائد خواتین کے بینک اکاؤنٹس میں ‘مکھیہ منتری مہیلا روزگار یوجنا’ کے تحت 10، 10 ہزار روپے منتقل کیے، جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔
راجدیپ سردیسائی نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس معاملے پر سمجھوتہ کیا اور ان کے ذرائع کے مطابق، کمیشن کا مؤقف تھا کہ یہ اسکیم پہلے سے جاری تھی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران پیسے شہریوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کرنا قانونی ہو سکتا ہے، لیکن غیر اخلاقی ہے۔
صحافی کے مطابق، ایسے اقدامات کا فائدہ خواتین ووٹرز کو ہوتا ہے جو وزیراعلیٰ نتیش کمار (مودی کے اتحادی) کو اچھا سمجھتی ہیں، کیونکہ یہ رقم ان کے لیے بونس کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ بہار اسمبلی کے انتخابات میں حکمران اتحاد بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جے ڈی یو کے اتحاد این ڈی اے نے 243 میں سے 203 سیٹیں جیت لیں۔ مخالف جماعت ایم جی بی کو 34 سیٹیں ملیں جبکہ دیگر جماعتوں کو 6 نشستیں حاصل ہوئیں۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 65.08 فیصد اور دوسرے مرحلے میں 68.14 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
