چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے جمعہ کے روز فل کورٹ اجلاس بلا لیا ہے جس میں 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق یہ اجلاس نماز جمعہ سے قبل ہوگا اور سپریم کورٹ کے تین ججز نے اس کے انعقاد کے لیے خط لکھا تھا۔
چند روز قبل سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ بعض اوقات عوام کے ساتھ کھڑی نہیں رہی اور ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابلِ معافی جرم تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں، اور اسلام آباد ہائی کورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے کے باوجود نشانہ بنایا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں مؤقف اختیار کیا کہ بہادر ججز کے اعترافات سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں، اور حقیقت صرف سرگوشیوں تک محدود رہتی ہے، جبکہ جو جج جھکتا نہیں، اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم بل پر دستخط کر دیے
اس سے قبل جسٹس منصور علی شاہ نے بھی چیف جسٹس پاکستان کو خط میں مطالبہ کیا تھا کہ بطور عدلیہ کے سربراہ فوری ایگزیکٹو سے رابطہ کریں اور واضح کریں کہ آئینی عدالتوں کے ججوں سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہوسکتی۔
یہ اجلاس آئینی ترمیم کے قانونی اور عدالتی پہلوؤں پر غور و خوض کے لیے اہمیت کا حامل تصور کیا جا رہا ہے۔
