افغانستان کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور، ملا عبدالغنی برادر نے افغان تاجروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان پر تجارتی انحصار ختم کریں اور متبادل راستے اپنائیں۔ افغان میڈیا کے مطابق ملا برادر نے کہا کہ تمام افغان تاجر اور صنعت کار پاکستان کے بجائے دیگر تجارتی راستوں کی طرف رجوع کریں اور جلد از جلد درآمدات و برآمدات کے لیے متبادل آپشنز پر عمل درآمد کریں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہدایت کے بعد کوئی تاجر پاکستان کے ساتھ تجارت جاری رکھتا ہے تو حکومت اس کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی اور اس کی بات نہیں سنے گی۔ ملا برادر نے پاکستان سے درآمد شدہ ادویات کے معیار کو ناقص قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ادویات کے درآمد کنندگان کو 3 ماہ کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی کھاتے بند کر دیں۔
ملا برادر نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کو اب درآمدات و برآمدات کے لیے متبادل تجارتی راستوں تک رسائی حاصل ہو چکی ہے اور خطے کے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے دوبارہ کھولنا چاہتا ہے تو اسے ضمانت دینی ہوگی کہ یہ راستے آئندہ کسی بھی صورت میں بند نہیں کیے جائیں گے۔
اس معاملے پر سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ملا برادر نے پاکستان سے تمام درآمدات بند کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ پاکستانی حکومت کئی ہفتوں قبل ہی افغانستان کے ساتھ سرحد بند کر چکی ہے۔
