لاہور کے علاقے کاہنہ سے 6 سال قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی خاتون فوزیہ بی بی کا سراغ اب تک نہیں لگایا جا سکا، جبکہ خاتون کو بازیاب کرانے یا اس کے بارے میں اطلاع دینے والے کے لیے 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فوزیہ بی بی کے لاپتہ ہونے کے بعد ان کی والدہ نے مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی بیٹی کو ’جنات‘ کے ذریعے اغوا کیا گیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے کی کئی سطحوں پر تحقیقات کیں لیکن اب تک کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔
پولیس ذرائع کے مطابق خاتون کا شناختی کارڈ بھی جاری نہیں ہوا تھا اور نہ ہی ان کے پاس موبائل فون موجود تھا، جس کے باعث ان کی تلاش مزید مشکل ہو گئی ہے۔
اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان کے غائب ہونے کے بعد پولیس نے کچے کے علاقے کی مکمل چھان بین کی، 180 کے قریب پوسٹرز چسپاں کیے، اور مختلف علاقائی سرداروں اور جیل حکام سے بھی رابطہ کیا، تاہم کوئی سراغ نہ مل سکا۔
مزید بتایا گیا کہ تحقیقات کے دوران پولیس نے 15 افراد کے پولی گراف ٹیسٹ کرائے اور 673 فون نمبرز کا ڈیٹا حاصل کیا، جبکہ سوات چھانگلہ سے ایک نمبر مشکوک پایا گیا، مگر وہاں سے بھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق پولیس کو اوکاڑہ سے ایک گمنام خط بھی موصول ہوا، مگر تفتیش کے بعد وہ بھی بے نتیجہ ثابت ہوا۔ اب پولیس نے 73 افراد کو دوبارہ شاملِ تفتیش کر لیا ہے تاکہ کیس میں کسی ممکنہ سراغ تک پہنچا جا سکے۔
فوزیہ بی بی کی گمشدگی نے اہلِ علاقہ کو حیران و پریشان کر رکھا ہے، جبکہ اہلِ خانہ اب بھی اس امید پر ہیں کہ ان کی بیٹی ایک دن صحیح سلامت واپس لوٹ آئے گی۔
