جب سپر کمپیوٹرز کا ذکر ہوتا ہے تو ذہن میں ایک بڑی، بھاری مشین کا تصور ابھرتا ہے جو درجنوں ایل ای ڈی لائٹس سے جگمگاتی ہو اور جسے چلانے کے لیے کئی گھروں جتنی بجلی درکار ہو۔ ماضی میں معروف Cray سپر کمپیوٹر میں 60 میل لمبی تاریں استعمال کی گئی تھیں، جس کا وزن 5 ٹن سے زیادہ تھا اور اسے چلانے کے لیے 10 گھروں کے برابر توانائی درکار ہوتی تھی۔ اس کی تنصیب مکمل ہونے میں کم از کم ایک سال لگتا تھا۔
اب ٹیکنالوجی نے نئی حدیں عبور کر لی ہیں۔ امریکی کمپنی انوڈیا (NVIDIA) نے دنیا کا سب سے چھوٹا سپر کمپیوٹر تیار کر لیا ہے جس کا سائز محض ایک کتاب کے برابر ہے۔ اس جدید مشین کا نام DGX Spark رکھا گیا ہے، جس کی قیمت 4 ہزار ڈالر ہے۔ کمپنی نے یہ سپر کمپیوٹر ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک کے حوالے کیا ہے۔
انوڈیا کے تیار کردہ DGX Spark میں جدید ترین خصوصیات شامل ہیں، جن میں 128 جی بی یونیفائیڈ ریم (CPU اور GPU)، NVIDIA ConnectX نیٹ ورکنگ سسٹم اور Blackwell سپر چپ شامل ہیں جو petaflop سطح کی شاندار کارکردگی فراہم کرتی ہے۔ اس کا وزن صرف ایک کلوگرام سے کچھ زیادہ ہے اور یہ DGX آپریٹنگ سسٹم پر چلتا ہے۔
مشین کے پچھلے حصے میں مختلف کنیکٹیویٹی پورٹس دی گئی ہیں، جن میں چار USB-C پورٹس، ایک HDMI پورٹ، ایک Ethernet پورٹ اور دو QSFP پورٹس شامل ہیں۔ یہ پورٹس عام طور پر سرورز، سوئچز اور مصنوعی ذہانت کے سپر کمپیوٹرز میں استعمال ہوتی ہیں۔
انوڈیا کے مطابق، DGX Spark مصنوعی ذہانت، ڈیٹا پراسیسنگ اور تحقیق کے لیے ایک طاقتور اور کم لاگت حل فراہم کرتا ہے۔ اب سپر کمپیوٹنگ کی زبردست طاقت ایک کتاب کے سائز میں دستیاب ہے — جو کمپیوٹنگ کی دنیا میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
