وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت ججز کے تبادلوں میں ایگزیکٹو کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں، جب کہ فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات برقرار رکھنے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔
کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر قانون نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت آذربائیجان کے شہر باکو سے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔ اجلاس میں متعدد آئینی ترامیم پر تفصیلی غور کیا گیا، جنہیں آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مجوزہ ترمیم کے مطابق ججز ٹرانسفر کے اختیارات ایگزیکٹو سے لے کر جوڈیشل کمیشن کے سپرد کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ عدلیہ کے اندر شفافیت اور خودمختاری کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام سے متعلق جو وعدہ کیا گیا تھا، اس پر اب اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔
وزیر قانون کے مطابق ترمیمی بل سینیٹ میں پیش ہونے کے بعد اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا تاکہ اس کی تمام شقوں پر تفصیلی بحث ہو سکے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ترمیم میں بلوچستان اسمبلی کے حلقوں میں اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے، جب کہ کے پی کے سینیٹ انتخابات میں تاخیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایسے اقدامات شامل کیے گئے ہیں جن سے آئندہ پورے ملک میں سینیٹ کے انتخابات ایک ہی وقت میں منعقد کیے جا سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ترمیم کے ذریعے ایڈوائزرز کی تعداد پانچ سے بڑھا کر سات کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جب کہ آرٹیکل 243 میں بھی تبدیلی تجویز کی گئی ہے تاکہ اعلیٰ تقرریوں کے طریقہ کار کو آئینی بنیادوں پر مزید واضح کیا جا سکے۔
وزیر قانون کے مطابق 1973 کے آئین سے قبل فیلڈ مارشل کا عہدہ آئینی طور پر موجود تھا، جسے بعد میں ختم کر دیا گیا تھا۔ نئی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کا اعزاز تاحیات تسلیم کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ آرٹیکل 140A میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے، جس کے تحت ایم کیو ایم کا پیش کردہ بل کمیٹی کے سامنے لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام اتحادی جماعتوں سے کہے گی کہ وہ اس اہم آئینی ترمیم کی منظوری میں بھرپور تعاون کریں تاکہ سیاسی استحکام اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
