وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے اور فعال مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور ملک اب عالمی سطح پر ایک قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر اپنی شناخت مضبوط کر رہا ہے۔
اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیرِ اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے امریکا، چین، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ معاشی و سرمایہ کاری تعاون ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، جب کہ چین کے ساتھ سی پیک فیز تھری پر تیزی سے پیش رفت کی جا رہی ہے۔
غزہ امن فوج سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی : ڈی جی آئی ایس پی آر
وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان کے وسط ایشیائی ممالک، آذربائیجان اور ترکمانستان تک روابط میں بھی اضافہ ہوا ہے، جب کہ ترکی اور ایران کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق، پاکستان اب اسلاموفوبیا کے خلاف ایک مؤثر عالمی آواز بن کر ابھر رہا ہے، اور ملک کی سفارت کاری اب اعتماد، استحکام اور اصلاحات کی عکاسی کر رہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات بھی مثبت سمت میں جا رہے ہیں۔ “ہمارے سفارت کار دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں قابلِ تحسین کام کر رہے ہیں، اور ہم عالمی تعلقات کو بہتر بنانا اپنی خارجہ پالیسی کی بنیادی ترجیح سمجھتے ہیں۔”
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
تقریب سے سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی سطح پر اپنی مؤثر حکمتِ عملی سے دنیا میں اپنی پوزیشن بہتر کی ہے۔ ان کے مطابق، ایس سی او کانفرنس کے ذریعے علاقائی رابطے بڑھے ہیں جبکہ نئی قیادت — وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر — ملک کو ایک نئے سفارتی دور میں داخل کر رہی ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اور پاکستان نے اپنی سفارتی حکمتِ عملی اور جیو پولیٹیکل کردار کے ذریعے عالمی منظرنامے پر اپنی موجودگی کو زیادہ مضبوط کیا ہے۔
