کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے بغیر آزمائش نافذ کیے گئے "ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم” (TRACS) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کو جنم دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ جب سڑکیں تباہ حال ہیں، ٹریفک سگنلز کام نہیں کرتے اور پارکنگ کی سہولت موجود نہیں، تو بھاری جرمانے غیر منصفانہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں مصنوعی ذہانت سے لیس ای چالان سسٹم کے ذریعے روزانہ چار ہزار سے زائد چالان کیے جا رہے ہیں۔ اب تک شہر میں 200 سے زائد کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ مستقبل میں یہ تعداد 12 ہزار تک بڑھائی جائے گی۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک 715 افراد ٹریفک حادثات میں جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ شہر کے 150 میں سے صرف 100 ٹریفک سگنلز فعال ہیں۔ ای چالان کی رقم پانچ ہزار سے ایک لاکھ روپے تک رکھی گئی ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے نظام کو "کراچی دشمن اقدام” قرار دیا ہے۔ مرکزی مسلم لیگ نے نظام کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا ہے جبکہ ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک شہر کا انفراسٹرکچر بہتر نہیں ہوتا، نظام کو معطل کیا جائے۔
کراچی: ای چالان کا دوسرا دن، ڈی آئی جی ٹریفک کو بھی 10 ہزار روپے کا چالان جاری
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے TRACS کو آزمائشی مرحلے کے بغیر نافذ کر کے عوام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ان کے مطابق شہر کی 60 فیصد سڑکیں تباہ حال اور 80 فیصد سے زائد شاہراہیں بغیر ٹریفک سائنز کے ہیں۔
ادھر سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ TRACS نظام جدید، شفاف اور عوامی سہولت کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق 11 شکایت مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں شہری ای چالان کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ نظام کے تحت پہلی خلاف ورزی پر شہری کو معافی کی گنجائش دی گئی ہے، تاہم بار بار خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو پہلے سڑکوں، سگنلز اور پارکنگ سسٹم کو بہتر بنانا چاہیے تھا، تاکہ جدید ٹریفک ریگولیشن سسٹم مؤثر اور قابلِ قبول ثابت ہو۔
