ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا قدرتی حل بتا دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور: جیسے ہی سردیوں کا آغاز ہوا، لاہور ایک بار پھر خطرناک فضائی آلودگی اور اسموگ کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ تاہم ماہرینِ ماحولیات کے مطابق اس سنگین مسئلے کا حل قدرت خود فراہم کرتی ہے — یعنی درخت اور پودے، جو فضا کے قدرتی فلٹر کے طور پر کام کرتے ہیں۔

latest urdu news

باغِ جناح لاہور کے ڈائریکٹر جلیل احمد کا کہنا ہے کہ چوڑے پتوں والے درخت جیسے برگد، جامن، پیپل، نیم، شیشم، املتاس اور اریٹا فضا میں موجود گرد و غبار اور کاربن کے ذرات کو مؤثر طریقے سے جذب کرتے ہیں، جس سے آکسیجن کی مقدار میں توازن برقرار رہتا ہے۔ ان کے مطابق، یہ درخت نہ صرف آکسیجن پیدا کرتے ہیں بلکہ مٹی اور مضر ذرات کو روک کر فضا کو صاف رکھتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق لاہور میں بڑھتی ہوئی تعمیرات اور کم ہوتے سبزے کے باعث اب شہری جنگلات (اربن فاریسٹری) اور چھتوں پر باغبانی (روف ٹاپ گارڈننگ) کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔

پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے مطابق شہر کی 500 سے زائد عمارتوں پر روف ٹاپ گارڈنز قائم کیے جا چکے ہیں جن میں پھل دار درخت، سبزیاں اور گھاس شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ گارڈنز نہ صرف نقصان دہ گیسوں کو جذب کرتے ہیں بلکہ شہر کے درجہ حرارت میں 2 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ تک کمی لانے میں مدد دیتے ہیں۔

لاہور میں اسموگ کی شدت برقرار، فضائی معیار خطرناک حد کے قریب پہنچ گیا

پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل راجہ منصور احمد کے مطابق “لنگز آف لاہور” منصوبہ شہر میں فضائی آلودگی کے تدارک کے لیے ایک ماڈل کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 48 لاکھ سے زائد پودے لگائے جائیں گے جو 112 کلومیٹر طویل اور 1711 ایکڑ پر محیط جنگلاتی پٹی (رِنگ فاریسٹیشن) کا حصہ ہوں گے۔ اس منصوبے سے دو کروڑ سے زائد شہری براہِ راست فائدہ اٹھائیں گے۔

ماہرِ ماحولیات نسیم الرحمن کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کے لیے جہاں فیکٹریوں، کارخانوں اور گاڑیوں کے دھوئیں پر قابو پانا ضروری ہے، وہیں شہری شجرکاری اور روف ٹاپ گارڈننگ کو فروغ دینا بھی ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدامات شہری درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ بارش کے پانی کے مؤثر استعمال کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔

ماہر جنگلات بدر منیر نے بتایا کہ دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے خلاف سب سے مؤثر حیاتیاتی ہتھیار درخت ہیں۔ محکمے کی رپورٹ کے مطابق برگد کو فضا صاف کرنے والا سب سے مؤثر درخت قرار دیا گیا ہے، جب کہ ارجن اور جامن کے درخت بھی مضر ذرات جذب کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ درختوں کی افادیت کا انحصار ان کی دیکھ بھال پر ہے، کیونکہ خشک یا بیمار درخت اپنی صلاحیت کھو دیتے ہیں اور بعض اوقات خود کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے لگتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں میں مقامی درختوں کو ترجیح دی جائے اور شہریوں میں ماحولیاتی شعور پیدا کیا جائے۔

ماہرین کا اتفاق ہے کہ اگر مقامی درختوں کی شجرکاری، روف ٹاپ گارڈننگ اور مناسب دیکھ بھال کے اقدامات مستقل بنیادوں پر جاری رکھے جائیں تو لاہور جیسے شہروں میں اسموگ اور فضائی آلودگی کے اثرات میں نمایاں کمی ممکن ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter