موبائل فون اور اسکرین کے بڑھتے ہوئے استعمال نے کم عمر بچوں کی بینائی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ماہرینِ چشم کے مطابق چھوٹے بچوں میں دور کی نظر کی کمزوری، یعنی میوپیا، تیزی سے عام ہو رہی ہے۔
یہ انکشاف لاہور کے مغل آئی ٹرسٹ اسپتال کے شعبہ پیڈیاٹرک آپتھامولوجی کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں کیا گیا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سربراہِ شعبہ، پروفیسر سیما قیوم نے بتایا کہ موبائل اور دیگر اسکرینز کے طویل استعمال سے بچوں کی آنکھوں کی ساخت متاثر ہو رہی ہے۔ بچے مسلسل اسکرین پر نظریں جمائے رکھتے ہیں، پلکیں کم جھپکتے ہیں اور آنکھوں کو ملنے کی عادت بھی بڑھ جاتی ہے، جس سے بینائی مزید کمزور ہو جاتی ہے۔
پروفیسر سیما قیوم کے مطابق اب 10 سال سے کم عمر کے تقریباً 40 فیصد بچے میوپیا میں مبتلا ہو چکے ہیں، اور یہ شرح ہر سال تقریباً 14 فیصد کے حساب سے بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی بچوں کو پہلے ہی منفی 7 سے منفی 10 نمبر تک کی عینکیں تجویز کی جا چکی ہیں، جو ایک تشویشناک علامت ہے۔
ڈپریشن صرف ذہنی نہیں بلکہ جسمانی بیماری بھی ہے
ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو محدود کریں، انہیں باہر کھیلنے، فطرت کے قریب وقت گزارنے اور آنکھوں کو آرام دینے کی عادت ڈالیں، تاکہ مستقبل میں بینائی کے سنگین مسائل سے بچا جا سکے۔
 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 
