حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے ذریعے تین سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اقدام اس سہولت کے غلط استعمال کی روک تھام اور ہنڈی و حوالہ کے غیر قانونی لین دین پر قابو پانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق فیصلہ وزیرِ تجارت جام کمال خان کی زیرِ صدارت بین الوزارتی اجلاس میں کیا گیا، جس میں طے پایا کہ ذاتی سامان، منتقلیِ رہائش اور تحفہ اسکیم کو صرف ان پاکستانیوں تک محدود کیا جائے گا جو حقیقی طور پر بیرونِ ملک مقیم ہیں۔
اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ درآمد شدہ گاڑی متعلقہ اوورسیز پاکستانی کے نام پر اس کی رہائش کے ملک سے روانگی سے کم از کم چھ ماہ قبل رجسٹر ہونا لازمی ہوگی۔
وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان، پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اور آٹو پارٹس مینوفیکچررز کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ مقامی انڈسٹری کے نمائندوں نے مؤقف اپنایا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے ملکی آٹو پارٹس کی طلب میں کمی آرہی ہے، اس لیے اس رجحان کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
پنجاب میں بغیر گرین اسٹیکر گاڑیاں بند کرنے کا فیصلہ
اجلاس میں طے کیا گیا کہ حتمی سفارشات تیار ہونے کے بعد ترمیم شدہ سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو منظوری کے لیے ارسال کی جائے گی۔
