اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی ایک بار تسلی ہوچکی ہے، اگر ایک دو بار مزید یقین دہانی کرا دی جائے تو مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ بھارت ایک بڑی قوت ہے، “معرکہ حق” چند گھنٹے جاری رہا اور پھر فریقین کو سکون آگیا۔ ان کے بقول بھارت کی فوج پاکستان سے پانچ گنا بڑی ہے، تاہم فیلڈ مارشل کی حکمتِ عملی درست ہے کہ افغانستان کے ساتھ معاملات بات چیت سے ہی طے ہونے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان کی مکمل تسلی نہ ہو، مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ “ایک بار ان کی تشفی ہوچکی ہے، ایک دو بار مزید ہوگی تو معاملات طے پاجائیں گے۔”
سینیٹر رانا ثنااللہ نے گفتگو کے دوران حضرت خالد بن ولیدؓ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگ یرموک میں مسلمانوں کی فتح ان کی حکمتِ عملی کا نتیجہ تھی۔ اگر وہ اس لشکر کی قیادت نہ کرتے تو ممکن ہے جنگ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل کی سوچ اور قیادت میں بھی وہی جرأت، تدبر اور حکمت موجود ہے۔ “عسکری محاذ پر فکر کی کوئی ضرورت نہیں، البتہ اندرونی سیاسی استحکام پر توجہ دینا ہوگی۔”
مذاکرات ناکام، پاکستان دہشت گردی کے خلاف آپریشنیں جاری رکھے گا
رانا ثنااللہ نے خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی معاملہ زیر غور نہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کے پی سے اپیل کی کہ وہ اپنا لہجہ اور الفاظ محتاط بنائیں تاکہ مسائل حل ہوسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی ملاقات سے متعلق عدالت نے کوئی واضح حکم نہیں دیا، اس لیے اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی ضرورت نہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ خود پی ٹی آئی کے دور میں چھ ماہ قید میں رہے اور اس دوران صرف وکیل اور اہل خانہ سے ملاقات ہوسکی۔
ان کا کہنا تھا کہ “اڈیالہ والے صاحب” یعنی پی ٹی آئی قیادت کو چاہیے کہ وزیراعظم کی میثاقِ جمہوریت کی پیشکش پر مثبت ردعمل دیں۔ ان کے مطابق، پاکستان اس وقت اس مقام پر پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کا خواب بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔
