مذاکرات ناکام، پاکستان دہشت گردی کے خلاف آپریشنیں جاری رکھے گا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں ہونے والی چار روزہ مذاکراتی نشست نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئی، جس کے بعد وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ وہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گرد سرگرمیوں کو روکنے اور دہشت گردوں و ان کے معاونین کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گی۔

latest urdu news

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ مذاکرات میں قابل عمل حل سامنے نہیں آیا۔ ان کا موقف تھا کہ پاکستان نے واضح طور پر مطالبہ کیا کہ افغان سرزمین کو پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں کے حملوں کے لیے استعمال ہونے سے روکا جائے، تاہم طالبان نے شواہد کے باوجود اس کی کوئی یقین دہانی یا ضمانت نہیں دی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ افغان وفد متعدد بار اصل مسئلے سے رخ موڑتا رہا، کلیدی نکات سے انحراف کیا گیا اور الزام تراشی، ٹال مٹول اور جواز تراشنے کے طریقہ کار اختیار کیے گئے۔ پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد انہیں قانع کرنے کے لیے کافی اور ناقابل تردید تھے، مگر مذاکرات کا بنیادی ایجنڈا — سرحد پار حملوں کا تسلسل بند کرانا — حل نہ ہوسکا۔

وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات اور آپریشنز جاری رکھے گا اور ملکی عوام کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

عطا تارڑ نے مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے پر قطر اور ترکیہ کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ دونوں ممالک نے افغان طالبان پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کو پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال نہ کریں۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان وفد کے مؤقف میں بار بار تبدیلیاں اکثر کابل سے موصول ہدایات کی وجہ سے ہوتی رہیں، اور یہی غیر واضح ہدایات مذاکرات کے بے نتیجہ رہنے کی وجہ بنیں۔

پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل، 18 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد آخری کوشش جاری

یاد رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر افغانستان کے ساتھ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل نہ ہوئے تو اگلا آپشن عسکری سطح پر کارروائی ہی ہوگا۔ پاکستان کی واحد مانگ یہ ہے کہ سرحد پار سے دہشت گرد کارروائیاں روکی جائیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter