بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ایک سرکاری اسکول میں مسلمان یوگا ٹیچر کو ہندو طلبہ کو مبینہ طور پر ’نماز سے مشابہہ‘ یوگا آسن سکھانے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گورنمنٹ مڈل اسکول میں پیش آیا، جہاں یوگا کلاس کے دوران استاد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے بچوں کو ایسے یوگا آسن کروائے جو نماز کے انداز سے مشابہت رکھتے تھے۔ والدین کی شکایت اور احتجاج کے بعد اسکول انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے استاد کو فوری طور پر معطل کر دیا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جبکہ مقامی ہندو مذہبی تنظیموں کے دباؤ کے باعث اسکول نے فوری ایکشن لیا۔
دوسری جانب معطل ہونے والے مسلمان استاد نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف حکومتی ہدایات کے مطابق یوگا کلاسز لے رہے تھے۔ ان کے مطابق جس آسن کو ’نماز‘ سے تشبیہ دی جا رہی ہے، وہ دراصل ششانک آسن ہے، جو ظاہری طور پر سجدے سے مشابہ دکھائی دیتا ہے، مگر اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
استاد نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا، “میں صرف یوگا سکھا رہا تھا، کسی مذہبی رسم کی تعلیم نہیں دی۔ بغیر مؤقف سنے معطل کرنا سراسر ناانصافی ہے۔”
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مذہبی عدم برداشت اور تعلیمی اداروں میں مذہب کے اثرات پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
