واشنگٹن: امریکی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران ایک نامعلوم شخص نے امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کو 13 کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا ہے تاکہ فوجیوں کی تنخواہیں اور مراعات متاثر نہ ہوں۔
حکام کے مطابق یہ عطیہ باضابطہ طور پر محکمۂ جنگ کو موصول ہوچکا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عطیے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم ملک کے تقریباً 13 لاکھ 20 ہزار فوجیوں کو تنخواہیں دینے میں مددگار ثابت ہوگی۔
ٹرمپ نے عطیہ دینے والے شخص کا نام ظاہر نہیں کیا، تاہم بتایا کہ وہ ایک امریکی شہری اور ٹرمپ کا پُرجوش حامی ہے۔
امریکا میں جاری حکومتی شٹ ڈاؤن اب 25 ویں روز میں داخل ہوچکا ہے، جسے ماہرین امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن قرار دے رہے ہیں۔ اس دوران کئی وفاقی اداروں کی ادائیگیاں اور تنخواہیں معطل ہیں۔
پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق عطیہ دینے والے نے یہ شرط رکھی تھی کہ رقم صرف فوجیوں کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے استعمال کی جائے۔ عطیہ ’جنرل گفٹ اکسیپٹنس اتھارٹی‘ کے تحت قبول کیا گیا ہے۔
امریکی فوجیوں کی تنخواہیں نجی امداد سے ادا
غیر ملکی میڈیا کے مطابق عطیے کی تقسیم سے ہر فوجی کو تقریباً 100 ڈالر دیے جا سکتے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ یہ عطیہ دینے والا شخص دراصل ٹیمتھی میلن (Timothy Mellon) ہے — جو ایک ارب پتی خاندان کے فرد ہیں، جس کی مجموعی دولت کا تخمینہ 15 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
فوربز کے مطابق میلن خاندان امریکی ریل انڈسٹری میں گہرے اثر و رسوخ کا حامل ہے اور اس سے قبل ٹرمپ کے حمایتی گروپ کو بھی 5 کروڑ ڈالر کا عطیہ دے چکا ہے۔
