جہلم کی اولڈ جی ٹی روڈ، سول لائن روڈ اور کچہری چوک سے ڈگری کالج ٹاہلیانوالہ تک سٹریٹ لائٹس کی تنصیب کا منصوبہ شہریوں کے لیے سہولت کے بجائے پریشانی کا باعث بن گیا۔
جہلم شہر کی اہم شاہراہوں کو روشن اور خوبصورت بنانے کے لیے لاکھوں روپے کی لاگت سے جدید سٹریٹ لائٹس نصب کی گئیں، تاہم افتتاح کے روز ہی بیشتر لائٹس بند ہوگئیں۔
انتظامیہ کی جانب سے اُس وقت کہا گیا تھا کہ “ایمرجنسی” کی وجہ سے کچھ لائٹس کے کنکشن باقی ہیں، مگر تین سے چار ماہ گزر جانے کے باوجود تقریباً 49 نئی نصب شدہ سٹریٹ لائٹس تاحال بند پڑی ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے اُس وقت کہا گیا تھا کہ “ایمرجنسی” کی وجہ سے کچھ لائٹس کے کنکشن باقی ہیں، مگر تین سے چار ماہ گزر جانے کے باوجود تقریباً 49 نئی نصب شدہ سٹریٹ لائٹس تاحال بند پڑی ہیں۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کے ٹھیکیدار نے جلدبازی میں سڑکیں کھود کر ناقص اور غیر معیاری کیبل بچھائی، جبکہ ٹوٹے ہوئے ڈیوائیڈر اور ادھوری سڑکیں آج بھی انتظامیہ کی کارکردگی کا منہ چڑا رہی ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ٹھیکیدار کو خوش کرنے کے لیے قومی خزانے سے لاکھوں روپے لٹا دیے، مگر نہ میٹریل کا معیار دیکھا گیا اور نہ ہی منصوبہ مکمل کیا گیا۔
جہلم میں سموگ اور فضائی آلودگی کے بڑھتے خطرات، محکمہ ماحولیات کی خاموشی سوالیہ نشان
علاقہ مکینوں اور شہری تنظیموں نے وفاقی وزیر مملکت بلال اظہر کیانی سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر سمیت ضلع بھر کے ترقیاتی منصوبوں کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں اور کرپشن یا ناقص میٹریل ثابت ہونے پر لوٹ مار میں ملوث ٹھیکیداروں اور ان کی سرپرستی کرنے والے محکموں کے افسران کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں۔
شہریوں نے مطالبہ کیا کہ ضائع شدہ سرکاری رقم ٹھیکیداروں سے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جائے تاکہ مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت اور عوامی مفاد کو ترجیح دی جا سکے۔