نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت، تشدد اور امتیازی بیانیے کو اپنی انتخابی مہم کا مرکزی ہتھیار بنا لیا ہے۔ بین الاقوامی نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی حکومت نے مسلم دشمنی کو منظم طور پر سیاست کا حصہ بنا دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی اور انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے الیکشن مہم کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والے مواد کو منظم طریقے سے وائرل کیا جاتا ہے، جبکہ بھارتی مین اسٹریم میڈیا مسلمانوں کو ملک دشمن اور مجرم کے طور پر پیش کرتا ہے۔
الجزیرہ کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہر انتخابی مرحلے کے دوران مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور مساجد پر حملے معمول بن چکے ہیں، اور ایسے واقعات کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو بھی ہراساں یا گرفتار کیا جاتا ہے۔
گزشتہ دور حکومت میں ٹرمپ مودی کے قریب تھے، اب عاصم منیر کے گرویدہ ہیں: سی این این
رائٹرز کے مطابق صرف 2023 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے 668 واقعات رپورٹ ہوئے، جب کہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 1,165 تک جا پہنچی۔ اسی طرح بھارتی ویب سائٹ ’دی کوئنٹ‘ کے مطابق اپریل تا مئی 2024 کے درمیان 184 نفرت پر مبنی جرائم ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے انتخابی مفادات کے لیے مسلم دشمنی کو جان بوجھ کر ہوا دی ہے، تاکہ انتہا پسند ہندو ووٹ بینک کو مضبوط بنایا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق یہ رجحان نہ صرف بھارت کے سیکولر تشخص کو مجروح کر رہا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔