آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ میں بھارتی ویمنز ٹیم کو مسلسل تیسری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کے بعد ٹیم پر شدید تنقید شروع ہو گئی ہے۔
اتوار کو کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے بھارت کو صرف 4 رنز سے شکست دی، جس کے بعد بھارتی ٹیم کا ٹاپ 4 میں پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔ ٹورنامنٹ کے آغاز میں بھارتی ویمنز ٹیم کو فیورٹ قرار دیا گیا تھا، تاہم آسٹریلیا، جنوبی افریقا اور انگلینڈ کے خلاف مسلسل شکستوں کے بعد اب ٹاپ فور کی پوزیشن خطرے میں ہے۔
بھارتی ٹیم کے لیے اب نیوزی لینڈ اور بنگلادیش کے خلاف میچ فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ٹیم کی اس کارکردگی پر شدید تنقید ہو رہی ہے، خاص طور پر اس بات پر کہ ویمنز کرکٹرز کو مینز کرکٹرز کے یکساں میچ فیس ملنے کے باوجود توقعات کے مطابق کارکردگی دکھانے میں ناکامی رہی۔
یاد رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے 2022 میں اعلان کیا تھا کہ مینز اور ویمنز کرکٹرز کو یکساں میچ فیس دی جائے گی۔ اس کے تحت ٹیسٹ میچ کے لیے 15 لاکھ، ون ڈے کے لیے 6 لاکھ اور ٹی ٹوئنٹی کے لیے 3 لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں۔
BCCI should stop wasting money and resources on these useless players.
Indian women’s team gets more support, facilities, and funding than Australia or England yet no performance to show for it.
Equal pay? Fine. But at least try for equal performance pic.twitter.com/3fm7WjGvNw
— Space Recorder (@1spacerecorder) October 19, 2025
میڈیا کا کہنا ہے کہ جیسے ویرات کوہلی، روہت شرما اور شبمن گل سے میچ جتوانے اور سنچری کی توقع کی جاتی ہے، ویمنز کرکٹرز سے بھی اسی طرح کی توقع رکھی جاتی ہے، جو اب تک پوری نہیں ہو سکی۔