وفاق کی دی گئی بلٹ پروف گاڑیاں ناقص و پرانی ہیں، واپس کی جائیں: سہیل آفریدی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے صوبائی پولیس کو فراہم کی گئی بلٹ پروف گاڑیاں ناقص اور پرانی ہیں اور یہ خیبرپختونخوا پولیس کی تضحیک کے مترادف ہیں، لہٰذا انہیں واپس کیا جائے۔

latest urdu news

وزیراعلیٰ کی زیر صدارت بحالیِ گڈ گورننس روڈ میپ کے حوالے سے پہلے باضابطہ اجلاس میں سہیل آفریدی کو مختلف محکموں نے روڈ میپ کے عملی پہلوؤں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گڈ گورننس روڈ میپ کا دائرہ کار پبلک سروس ڈلیوری، امن و امان اور معیشت کے تین بڑے شعبوں پر مرکوز ہے۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ 8 فروری کو کے پی میں عوام کے مینڈیٹ پر حملے کی کوشش کی گئی تھی، اس دوران بیوروکریسی اور پولیس نے عوامی مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے سمجھوتہ نہ کیا اور انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو سرکاری اہلکار دباؤ برداشت نہیں کر سکے اور عوام کے ساتھ کھڑے نہیں رہے، اُن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ان کی نشاندہی کرکے سزا دی جائے گی۔

سہیل آفریدی نے واضح ہدایت جاری کی کہ جہاں سابق وزرائے اعلیٰ کی سیکیورٹی واپس لی گئی ہے وہاں متعلقہ سیکیورٹی بحال کی جائے تاکہ ان کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ امن و امان حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اب تک کابینہ تشکیل نہ دے سکے، اہم فیصلوں میں تاخیر

وزیراعلیٰ نے وفاق کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی سطح پر غلط پالیسیاں اور فنڈز کی بروقت عدم فراہمی کے باعث صوبے میں دہشت گردی میں دوبارہ اضافہ ہوا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے کو وار آن ٹیرر فنڈز سمیت آئینی وسائل بروقت فراہم کیے جائیں تاکہ پولیس کو مضبوط کر کے دہشت گردی کا بہتر مقابلہ کیا جا سکے۔

سہیل آفریدی نے پولیس کے حوالے سے چند بڑے اصول بھی واضح کیے:

  • پولیس کو کسی سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
  • سیاسی ایف آئی آرز کی بنیاد پر کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
  • طلباء یا عام شہریوں کے خلاف ذاتی یا انتقامی ایف آئی آر درج نہیں ہونی چاہیے۔
  • پولیس پر کسی سیاسی مداخلت کی گنجائش نہیں ہوگی، اسی وقت عوام کے لیے پولیس کی کارکردگی شفاف ہونی چاہیے۔
  • جیلوں میں قیدیوں پر تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس کو جدید آلات اور اسلحہ فراہم کیا جائے گا اور پولیس فنڈز کی کمی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے پوسٹنگ و ٹرانسفرز میں سفارش کے کلچر کے خاتمے، تمام سرکاری امور میں شفافیت اور میرٹ کی یقینی فراہمی اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر بھی زور دیا۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ "میں روایتی طریقے سے کام کرنے نہیں آیا، ہمیں عملی اور موثر اقدامات کرنے ہوں گے” اور اگر کوئی سرکاری ملازم عوام کو مطمئن نہ کرسکا تو اُسے عہدے پر برقرار نہیں رکھا جائے گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter