اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل نے ٹیکس چوری کی سنگین مثالوں کا انکشاف کرتے ہوئے ایسے 20 سے زائد افراد کی نشاندہی کی ہے جو سوشل میڈیا پر پرتعیش زندگی کی نمائش کرتے ہیں، بیرون ملک مسلسل سفر کرتے ہیں، مگر اپنے ٹیکس گوشواروں میں نہ ہونے کے برابر آمدنی اور اثاثے ظاہر کرتے ہیں۔
ان کیسز میں ایک معروف ڈیجیٹل کانٹینٹ کریئیٹر اور ٹریول ولاگر نمایاں ہے، جس کی 2020 سے 2025 کے دوران دنیا بھر کے پرتعیش مقامات کی سیر کی تفصیلات انسٹاگرام پر موجود تھیں۔
یہ ولاگر سیشلز، دبئی، فلپائن، اسپین، ترکیہ، مالدیپ، فرانس، اور دیگر یورپی و مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کے دورے کرتا رہا، لیکن اس کے گوشواروں میں نہایت معمولی آمدنی اور اثاثے ظاہر کیے گئے۔
مثلاً 2024 کے گوشوارے میں اس نے صرف 8.16 لاکھ روپے آمدنی اور 5 لاکھ روپے کے اخراجات ظاہر کیے، جب کہ حقیقت میں وہ یورپ بھر کے درجنوں شہروں کے مہنگے دورے کر چکا تھا۔
ایک اور کیس میں، جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سیاسی خاندان کے فرد نے 18 کروڑ 5 لاکھ روپے کے اثاثے چھپائے۔ سوشل میڈیا اور عوامی شواہد سے معلوم ہوا کہ اس کے زیر استعمال چار قیمتی گاڑیاں تھیں، جن میں 8 کروڑ مالیت کی Lexus LX 570، BMW i7، اور ایک ہائی پرفارمنس Hayabusa موٹر سائیکل شامل تھیں۔
اس کے باوجود ٹیکس گوشواروں میں صرف دو موٹر سائیکلیں ظاہر کی گئیں جن کی کل قیمت محض 3 کروڑ 12 لاکھ روپے بنی۔ گاڑیوں کی خریداری میں استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع بھی پوشیدہ رکھے گئے۔
تیسری بڑی مثال میں ایف بی آر نے ایک ایسے فرد کا سراغ لگایا جس کے زیرِ استعمال 19 پرتعیش گاڑیاں اور بائیکس تھیں، جن کی مجموعی مالیت 624 ملین روپے کے لگ بھگ تھی۔
ان میں شامل تھیں
- شیورلیٹ کورویٹ (80 ملین روپے)
- رینج روور، لینڈ کروزر، فورڈ ریپٹر، آڈی Q7
- 700cc ATV، ہارلے ڈیوڈسن، یاماہا ریپٹر
- مرسڈیز بینز اور دیگر مہنگی گاڑیاں
مگر ان گاڑیوں میں سے کوئی بھی اس شخص کے ٹیکس گوشواروں میں شامل نہیں تھی۔
ایف بی آر کے مطابق ان افراد کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم قانون کے تحت فی الحال ان کی شناخت ظاہر نہیں کی جا سکتی۔ لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل ایسے مزید کیسز پر بھی کام کر رہا ہے، جہاں سوشل میڈیا کی نمائش اور ظاہر کردہ آمدن میں واضح تضاد موجود ہے۔