لاہور: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی پالیسی واضح ہے، اگر کسی نے حملہ کیا تو اس کا جواب بلا تاخیر اور مؤثر انداز میں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک پہلے بھی افغانستان کا ساتھ دیتا رہا مگر بار بار اس سے تکالیف سامنے آئیں، لہٰذا پہلے دہشتگردی کی کارروائیاں بند ہونی چاہئیں، اس کے بعد ہی مذاکرات ممکن ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے واضح کیا کہ مسلم لیگ (ن) عام طور پر کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی حامی نہیں رہی، تاہم پنجاب حکومت نے وفاق کو ایک مذہبی جماعت پر پابندی کی درخواست بھیجی ہے اور اس معاملے پر حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب "وہ” ہمارے شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو شہید کرتے ہیں اور دوسری جانب مذاکرات کے نام پر بات چیت کرتے ہیں — یہ رویّہ قابل قبول نہیں۔ رانا ثنا اللہ نے زور دے کر کہا: "ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ دہشتگردی کی کارروائیاں بند ہوں، پہلے یہ کام ہو پھر بات ہوگی۔”
انہوں نے پچھلے چالیس برسوں کے مذاکراتی تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں سے مذاکرات کے نتائج مایوس کن رہے اور "گڈ اور بیڈ طالبان” کی تھیوری ناکام ثابت ہوئی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کا ساتھ دیا، مگر اس کے باوجود بارہا نقصان اٹھانا پڑا اور "ہم مزید اپنے پیاروں کے جنازے اٹھا نہیں سکتے”۔
سرحدی کشیدگی کے باعث پاک افغان تجارت معطل، تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان
انھوں نے واضح پیغام دیا کہ حکومت یا عوام کسی جارحیت کو برداشت نہیں کریں گے: "ہم کسی پر حملہ آور نہیں ہوں گے، مگر اگر کوئی ہمارے اوپر حملہ کرے گا تو اس کا ادھار نہیں رکھا جائے گا۔”
رانا ثنا اللہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ریاست اپنے شہریوں اور سرحدی سالمیت کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی اور مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اقدامات بھی جاری رہیں گے۔