پشاور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی سے حلف نہ لینے سے متعلق درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی، جس میں گورنر کی عدم موجودگی اور حلف برداری میں تاخیر پر وضاحت طلب کی گئی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر خیبرپختونخوا سرکاری دورے پر ہیں اور کل دوپہر دو بجے وطن واپس آئیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گورنر نے نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے پر رضامندی ظاہر کی ہے یا نہیں؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ گورنر کی واپسی پر ہی اس کا فیصلہ ہوگا۔
گورنر کی طرف سے نامزد وکیل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ کل گورنر آتے ہی استعفیٰ منظور کر سکتے ہیں اور حلف بھی لے سکتے ہیں۔ اگر جلدی ہے تو حکومت چاہے تو گورنر کے لیے جہاز بھیج سکتی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب الیکشن ہو چکا ہے تو سابق وزیراعلیٰ کے دفتر میں کام جاری رکھنے کا جواز نہیں۔
نومنتخب وزیراعلیٰ کے پی سے حلف کے لیے گورنر کو سمری ارسال
دوسری جانب جے یو آئی (ف) نے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے انتخاب کے عمل کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ درخواست رکن صوبائی اسمبلی لطف الرحمان کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا، لہٰذا نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیرآئینی اور غیرقانونی ہے۔