کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز ایسی مشکل علاقوں میں کارروائیاں کر رہی ہیں جہاں دشمن اور دوست کی پہچان کرنا آسان نہیں۔ انہوں نے واضح دشمن کے خلاف کارروائی کو نسبتاً آسان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اندرونی صفوں میں شامل عناصر سے نمٹنا زیادہ پیچیدہ معاملہ ہے۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی (Counter Terrorism Department) کی استعداد بہتر بنانے کے لیے دس کروڑ روپے مخصوص کر دیے گئے ہیں۔ ان کے بقول اس قسم کے وسائل دہشت گردی کیخلاف موثر کارروائیوں کے لیے ضروری ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بلوچستان میں جاری کشیدگی کو شورش نہیں بلکہ علیحدگی پسند تحریکیں قرار دیا اور کہا کہ ملک دشمن عناصر کا مقصد بلوچستان کو نقصان پہنچانا اور پاکستان کو تقسیم کرنا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ غیر متوازن ترقی کا تاثر جان بوجھ کر پھیلایا گیا ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’ناراض بلوچ‘ کی اصطلاح دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی، اور جو شخص بندوق کے زور پر تشدد کرتا ہے وہ ناراض نہیں بلکہ دہشت گرد ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی شروعات فراری کیمپوں سے ہوئی جن میں پہلا کیمپ 21 جون 2002 کو قائم کیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ نے سوشل میڈیا پر جاری پروپیگنڈے کو بھی خطرے کی علامت بتایا اور کہا کہ نوجوانوں اور ریاست کے درمیان فاصلہ بڑھانے میں اس کا کردار ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ بلوچستان کی بگڑتی صورتحال میں ملوث ہے اور علیحدگی پسند عناصر بھارت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
آخر میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پوری قوم کی مشترکہ جنگ ہے اور ریاست کی بقاء سیاست سے کہیں زیادہ اہم ہے۔