وفاقی دارالحکومت کے حساس علاقے ریڈ زون کی سیکیورٹی ایک بار پھر سخت کر دی گئی ہے، جس کے تحت تمام داخلی راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ صرف مارگلہ روڈ کو آمد و رفت کے لیے کھلا رکھا گیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق یہ اقدام ایک مذہبی جماعت کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے تاکہ امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھا جا سکے۔
ریڈ زون کی بندش کے باعث وکلاء، سائلین اور دیگر شہریوں کو عدالتوں اور دفاتر تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس صورتحال پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
بار ایسوسی ایشن کی جانب سے قائم مقام سیکرٹری عمران اشفاق نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں معزز جج صاحبان سے اپیل کی گئی ہے کہ وکلاء کی عدم حاضری کی صورت میں ان کے خلاف کوئی سخت عدالتی حکم (ایڈورس آرڈر) جاری نہ کیا جائے۔
اسلام آباد میں تعلیمی ادارے اور دفاتر کھلے رہیں گے، انتظامیہ کا اعلان
اعلامیے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ریڈ زون کی بندش ایک غیر معمولی صورتحال ہے، اور وکلاء کا عدالتوں تک پہنچنا ممکن نہیں رہا۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریڈ زون کی بندش ایک عارضی اقدام ہے، اور جیسے ہی صورتحال قابو میں آئے گی، راستے دوبارہ کھول دیے جائیں گے۔ تاہم شہریوں کو متبادل راستوں کے استعمال کی ہدایت کی گئی ہے۔