مریدکے میں جاری مذہبی جماعت کا دھرنا شدید جھڑپوں کے بعد ختم کرا دیا گیا، جس کے دوران ایک پولیس ایس ایچ او، مذہبی جماعت کے 3 کارکنوں اور ایک راہگیر سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔ جھڑپ میں 48 پولیس اہلکار اور 8 شہری زخمی ہوئے، جب کہ علاقے میں کشیدگی برقرار ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کی کارروائی کے دوران پتھراؤ، پیٹرول بموں کا استعمال کیا گیا اور اندھا دھند فائرنگ کی گئی، جس کے جواب میں اداروں کو اپنے دفاع میں محدود کارروائی کرنا پڑی۔ مظاہرین کی جانب سے پرتشدد رویے کے نتیجے میں حالات بدترین صورت اختیار کر گئے۔
ترجمان نے بتایا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران 40 سرکاری و نجی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ مزید پرتشدد عناصر کو قابو میں لایا جا سکے۔
دوسری جانب، پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے صورتحال کے پیشِ نظر ٹریفک ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔ کئی اہم سڑکیں اور راستے، جن میں ٹھوکر نیاز بیگ، بابو صابو، قصور روڈ، پی ایم جی چوک اور سلامت پورہ شامل ہیں، ٹریفک کے لیے بند ہیں۔ اس کے علاوہ موٹر ویز M2، M3 اور M11 بھی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔
صورتحال کے باعث تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔ پنجاب یونیورسٹی نے آج ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دیے ہیں، تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق 14 اکتوبر سے ایل ایل بی امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے۔