ٹرمپ کے کنیسٹ خطاب کے دوران ہنگامہ، ایک رکن نے فلسطین کے حق میں نعرہ لگا دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں تاریخی خطاب کے دوران ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی جب ایک رکن نے فلسطین کے حق میں آواز اٹھائی۔ سیکیورٹی عملے نے احتجاج کرنے والے رکن کو فوری طور پر پارلیمنٹ سے باہر نکال دیا جس کے بعد چند لمحوں کے لیے شور شرابہ اور تقرری عارضی طور پر معطل ہوگئی، تاہم صدر ٹرمپ نے بعد ازاں اپنی تقریر مکمل کی۔

latest urdu news

صدر ٹرمپ نے خطاب میں کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں "نئی اور تاریخی صبح” طلوع ہو رہی ہے اور اس مشکل وقت میں امریکا نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے رہ کر قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ "اسرائیل کو جو فتح ملی وہ امریکی ہتھیاروں کے زور پر ملی” اور یرغمالیوں کی واپسی کو اپنی قیادت کی کامیابی قرار دیا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ غزہ کی توجہ اب تعمیر نو پر ہونی چاہیے اور ایران کے لیے دوستی کے دروازے کھلے ہیں۔

کنیسٹ میں خطاب کے دوران بعض حاضرین نے احتجاجیہ بینرز اٹھانے کی کوشش کی، جنہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے روکا۔ ٹرمپ نے امریکا کے خارجہ امور کے کردار اور علاقائی ردعمل پر بھی بات کی، ساتھ ہی بعض اقدامات — جن میں ایرانی تنصیبات پر بمباری کا ذکر — کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سخت کارروائیاں بھی کی گئیں جن کے نتیجے میں خطے میں خطرناک قوتوں کا خاتمہ ممکن ہوا۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے بارے میں محبت بھرے الفاظ کہے اور انہیں "اسرائیل کا سب سے عظیم دوست” قرار دیا۔ نیتن یاہو نے ٹرمپ کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے اقدامات — یروشلم میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی، ابراہم معاہدات اور گولان ہائٹس کی خودمختاری کی تسلیمیت — نے اسرائیل کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دیں اور اس امن معاہدے کو ممکن بنایا۔

صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کے داماد جیرڈ کشنر، بیٹی ایوانکا اور مشرقِ وسطیٰ کے نمائندے بھی موجود تھے؛ ان کے دورے کا اگلا مرحلہ مصر میں سربراہی اجلاس میں شرکت ہے۔ ٹرمپ سے قبل انہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی، جبکہ نیتن یاہو نے موجودہ امن عمل کو قوم کی تاریخ کا یادگار دن قرار دیا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter