امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے حماس کو ایک محدود مدت کے لیے مسلح رہنے کی اجازت دی تھی۔ الجزیرہ کے مطابق، اسرائیل روانگی سے قبل طیارے "ایئر فورس ون” میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو علم ہے کہ حماس دوبارہ سے غزہ میں منظم ہو رہی ہے اور وہ "علاقے میں نظم و ضبط” بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ "آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اُن کے تقریباً 60 ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں، جو کہ ایک بہت بڑی قیمت ہے۔” ان کے مطابق امریکا چاہتا ہے کہ غزہ کے شہری محفوظ طریقے سے واپس جا سکیں اور اپنی زندگی دوبارہ شروع کریں۔
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ چونکہ غزہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، اس لیے واپسی کے بعد کئی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حالات قابو میں نہ آئے تو "بری چیزیں بھی ہو سکتی ہیں”۔
دوسری جانب، غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 20 ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات میں حماس کے غیر مسلح ہونے کا معاملہ سب سے بڑا اختلافی نکتہ بنا ہوا ہے، اور ابھی تک اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ یہ عمل کب اور کیسے مکمل ہوگا۔