وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی سینیٹر رانا ثنااللہ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ جو بھی علاقوں سے دہشت گردی کے حملے ہوں گے، ان کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا جائے گا۔
جیو نیوز کے پروگرام "جیو پاکستان” میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں وہ مراکز جہاں دہشتگردوں کو تربیت اور اسلحہ مہیا کیا جاتا تھا، نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کوشش کی گئی ہے کہ آئندہ وہاں سے کوئی گروہ پاکستان میں کارروائی کے لیے تربیت حاصل نہ کر سکے اور نہ ہی سرحد عبور کر سکے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگرچہ زیادہ تر خطرناک اڈے ختم کر دیے گئے ہیں، تاہم اگر کوئی پناہ گاہ باقی بچی ہو تو اسے بھی تلاش کر کے تباہ کر دیا جائے گا۔ ان کے بقول حکومت اور مسلح افواج نے مل کر یہ حکمتِ عملی ترتیب دی ہے کہ جہاں سے دہشت گردی ہوگی وہاں کے ٹھکانوں کو ختم کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کو متعدد بار وارننگ دی گئی تھی اور بنوں حملے کے بعد دی جانے والی آخری وارننگ تین ہفتے قبل موصول ہوئی تھی۔ اس وارننگ میں کہا گیا تھا کہ انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ دہشتگردوں کے ساتھ ہیں یا پاکستان کے ساتھ۔
افغان طالبان کا سب سے بڑا کیمپ “عصمت اللہ کرار” تباہ، ویڈیو منظرِ عام پر آگئی
معاونِ خصوصی نے واضح کیا کہ وارننگ کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر سرحد پار سے دراندازی یا حملہ کیا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، اور جب ایسی کوئی حرکت ہوئی تو اسی کے مطابق جواب دیا گیا۔
