پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث طورخم بارڈر کو دونوں اطراف سے ہر قسم کی آمد و رفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، طورخم بارڈر کی بندش کے نتیجے میں پیدل سفر کرنے والے مسافروں اور مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت رک گئی ہے، جبکہ گاڑیوں کو قریبی علاقے لنڈی کوتل منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس اچانک بندش سے سرحدی تجارت اور عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
گزشتہ روز افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ اور سرحدی خلاف ورزی پر پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 19 افغان چیک پوسٹوں پر قبضہ کرلیا، اور ان پر پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا۔ اس کارروائی میں افغان فورسز کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے، جبکہ متعدد چیک پوسٹیں مکمل طور پر تباہ کر دی گئیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ طورخم بارڈر کو کشیدہ حالات کی وجہ سے بند کیا گیا ہو۔ اس سے قبل 21 فروری 2025 کو بھی سرحدی تعمیراتی تنازعے کے باعث طورخم کراسنگ کو بند کیا گیا تھا۔
افغان وزیر خارجہ کے بھارت دورے کے دوران پاکستان پر جارحیت قابلِ غور ہے: عطااللہ تارڑ
مارچ 2025 میں صورتحال اس وقت سنگین ہو گئی تھی جب پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 6 پاکستانی فوجی سمیت 8 افراد زخمی ہوئے تھے، اور تین دن تک سرحد پر کشیدگی جاری رہی تھی۔ بعدازاں، قبائلی عمائدین کی مداخلت سے حالات معمول پر آئے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان جارحیت کا اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جا رہا ہے، اور پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ اور عسکری محاذ پر تصادم کی صورتحال نے علاقائی استحکام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، اور سفارتی سطح پر کشیدگی ختم کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔