وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو خون کا حساب لینے کے لیے افغانستان میں داخل ہونا پاکستان کا حق ہے، کیونکہ افغان حکومت نے اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی کسی قابلِ اعتبار ضمانت فراہم نہیں کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر اپنے بیان میں لکھا کہ پاکستان اپنی مٹی کے تقدس کو پامال ہونے نہیں دے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو وہ بھی افغان سرزمین پر ایسی کارروائیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔
خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ سابق حکمرانوں نے ہزاروں طالبان کو پاکستان لا کر آباد کیا، اور آج بھی بعض حلقے دہشت گردوں سے مذاکرات کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ برسوں کے مذاکرات اور کابل آنے جانے کے باوجود پاکستان میں خونریزی بند نہیں ہوئی اور ہر روز فوجی جوانوں کے جنازے اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے اس عمل کے ذمہ داروں کو نہ چھوڑنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ 60 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی قیمت پاکستانی قوم نے اپنی جانوں کی صورت میں ادا کی ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ مہاجرین اپنے گھروں کو جائیں تاکہ "مفت بری اور محسن کشی” کا سلسلہ بند ہو۔ انہوں نے سوال بھی اٹھایا کہ ایسے مہمان کیسے ہو سکتے ہیں جو میزبانوں کا خون بہاتے ہوں اور قاتلوں کو پناہ دیں۔
بھارت افغانستان کے ذریعے بدلہ لینے کی کوشش کر رہا ہے، خواجہ آصف
ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ افغانستان میں بھارت کی سہولت کاری ہو رہی ہے اور وہاں دہشت گردوں کو نئے ٹھکانے بنانے کی سہولت دی جا رہی ہے، جبکہ افغان حکومت تاحال ایسی ضمانت دینے سے قاصر ہے جو پاکستان کی سیکیورٹی خدشات دور کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے مگر افغان حکومت سے واضح یقین دہانی درکار ہے۔