اوسلو: نوبیل امن انعام نہ ملنے پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ناراضگی کے تناظر میں نوبیل کمیٹی کے چیئرمین یورگن واٹنے کا ردعمل سامنے آ گیا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کئی بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ نوبیل انعام کے حقدار ہیں، بلکہ اس انعام کو نہ دینا بعض اوقات انہوں نے "امریکا کی توہین” بھی قرار دیا تھا۔
یورگن واٹنے نے صحافیوں سے گفتگو میں واضح کیا کہ نوبیل کمیٹی کو ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں خطوط، درخواستیں اور آراء موصول ہوتی ہیں، جن میں مختلف شخصیات کو انعام دینے یا نہ دینے کے حق میں دلائل دیے جاتے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ انعامات کے فیصلے سیاسی دباؤ یا عوامی بیانات کی بنیاد پر نہیں کیے جاتے بلکہ یہ عمل انتہائی سنجیدگی اور ذمہ داری کے ساتھ الفریڈ نوبیل کی وصیت اور نظریات کے مطابق کیا جاتا ہے۔
نوبیل امن انعام کا اعلان آج، دنیا کی نظریں صدر ٹرمپ پر مرکوز
انہوں نے کہا کہ نوبیل کمیٹی کے اجلاس ایک ایسے کمرے میں ہوتے ہیں جہاں دیواروں پر سابق انعام یافتہ افراد کی تصویریں موجود ہوتی ہیں — یہ تصویریں جرأت، دیانت اور حقیقی امن کے جذبے کی نمائندگی کرتی ہیں۔
واضح پیغام: نوبیل انعام کا حقدار بننے کے لیے صرف دعوے کافی نہیں
کمیٹی کے سربراہ کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ نوبیل انعام کے لیے حقیقی اور پائیدار امن قائم کرنے والے اقدامات کو ہی تسلیم کیا جاتا ہے، نہ کہ کسی فرد کے خودساختہ دعوے یا سیاسی مہمات کو۔
اس بیان سے ٹرمپ کے حمایتیوں کو واضح پیغام ملا ہے کہ انعام صرف اہلیت، خدمات اور عالمی سطح پر امن کے فروغ کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، نہ کہ شہرت یا طاقت کی بنیاد پر۔