وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت اپنی شکست کا بدلہ لینے کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بھارت کو سہولت دی جا رہی ہے اور امکان ہے کہ بھارت اب افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بظاہر کسی دباؤ میں نہیں ہیں اور وہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغان حکومت سے متعدد بار درخواست کی ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو پناہ نہ دی جائے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم نے کابل میں واضح پیغام دیا تھا کہ اپنی سرزمین سے پاکستان مخالف دہشت گردوں کو کنٹرول کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آج بھی افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم ساتھ ہی سوال اٹھایا کہ کیا افغان وزیر خارجہ بھارت سے اجازت لے کر مذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں؟
وزیر دفاع نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طالبان کی افغان حکومت نہ پہلے ٹی ٹی پی پر مؤثر کنٹرول یا اس کے خلاف کارروائی کی ضمانت دینے کو تیار تھی، نہ اب تیار ہے۔
یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سرحدی کشیدگی اور دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور پاکستان بارہا افغانستان سے اپنی سرزمین دہشتگردوں کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی درخواست کرتا رہا ہے۔