پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ دہشتگردی کے مسئلے پر سیاست قابل قبول نہیں اور فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوششیں برداشت نہیں کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ نو مئی کا معاملہ افواجِ پاکستان کا نہیں بلکہ پوری قوم کا مقدمہ ہے، اور تمام سیاستدان قابل احترام ہوتے ہوئے بھی کسی کی سیاست ریاست سے اوپر نہیں ہو سکتی۔
پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے جامع اور مربوط حکمتِ عملی کی ضرورت ہے اور نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وہ صوبائی حکومت قبول نہیں کریں گے جو دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں تعاون نہ کرے اور کسی کو ریاست کے خلاف سازش کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پی ٹی آئی دہشتگردوں سے مذاکرات کی بات کر رہی،طالبان عمران خان نے بسائے
ترجمان پاک فوج نے 2025 میں سکیورٹی آپریشنز کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال 917 دہشتگرد ہلاک کیے گئے، جبکہ فورسز آپریشنز کے دوران 516 جوان اور شہری شہید ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2024 میں خیبرپختونخوا میں 14,535 آپریشنز کیے گئے تھے اور 2025 میں اب تک تقریباً 10,115 کارروائیاں ہو چکی ہیں، جب کہ روزانہ کی بنیاد پر 40 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشتگردی میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں جن میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل نہ ہونا، افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں اور مقامی و غیرملکی پشت پناہی شامل ہیں۔ ان کے مطابق اس سال ہلاک ہونے والے خارجی دہشتگردوں کی تعداد پچھلے دس سال میں سب سے زیادہ رہی اور گزشتہ دو سال کے دوران تقریباً 30 خودکش بمبار افغان پس منظر کے حامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ اے پی ایس کے بعد بننے والا نیشنل ایکشن پلان مکمل اتفاق رائے سے منظور کیا گیا تھا اور اس کا مقصد دہشتگرد عناصر کا صفایا کرنا تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال اٹھایا کہ کیا دہشتگردوں سے بات چیت نیشنل ایکشن پلان کا حصہ تھی، اور زور دے کر کہا کہ اسکولز، مساجد اور مدارس پر حملہ کرنے والوں سے بات چیت کسی طور قبول نہیں کی جا سکتی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے سہولت کاروں کے لیے تین متبادل راستے بتائے: یا تو وہ خارجی دہشتگردوں کو ریاست کے حوالے کریں، یا ریاستی کارروائیوں میں تعاون کریں، یا ریاستی کارروائیوں کے لیے تیار رہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اب وہی اسٹیٹس کو نہیں چلے گا اور سہولت کاروں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
ترجمان نے اسمگل شدہ یا نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کے استعمال کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی، کہا کہ انہی کی وجہ سے کئی حملوں میں گاڑیوں کی ٹریکنگ ممکن نہیں ہوتی۔ انہوں نے افغان متعلقہ فریقوں سے مطالبہ دہرایا کہ اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیں اور کہا کہ پاکستان اپنی عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔