پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ افواجِ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور خیبر پختونخوا کے عوام کے تعاون سے اس ناسور کو جڑ سے ختم کر دیا جائے گا۔ وہ پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ پاکستان دو دہائیوں سے زائد عرصے سے دہشتگردی کے خلاف نبردآزما ہے اور اس سلسلے میں مربوط اقدامات جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر 40 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے جا رہے ہیں اور گزشتہ دورانیے میں خیبر پختونخوا میں 14,535 آپریشنز انجام دیے گئے۔
ترجمان نے ارائه کی گئی تفصیلات میں کہا کہ 2024 کے آپریشنز میں 769 دہشتگرد ہلاک کیے گئے جبکہ ان کارروائیوں میں 577 افراد شہید ہوئے، جن میں پاک فوج کے 272 افسر و جوان، پولیس کے 140 ارکان اور 165 شہری شامل تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2025 میں کیے گئے روزانہ وار آپریشنز میں 917 دہشتگرد ہلاک ہوئے اور آپریشنز کے دوران 516 افراد شہید ہوئے جن میں پاک فوج کے 311، پولیس کے 73 اور 132 شہری شامل تھے۔
احمد شریف نے بتایا کہ گزشتہ دو سال میں تقریباً 30 خودکش بمبار مارے گئے جن کا تعلق افغانستان سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 کے اے پی ایس واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مربوط حکمتِ عملی اپنائی اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا کام شروع ہوا، تاہم بعض منصوبہ بند مداخلتوں اور سہولت کاری نے مسائل بڑھائے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کا بڑا آپریشن، 7 دہشتگرد ہلاک، میجر سبطین شہید
ترجمان نے دہشتگردی میں اضافے کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد نہ ہونا ایک بڑی وجہ ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے افغانستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں اور بعض حلقوں کی کوششوں کو بھی دہشتگردی کے بڑھنے کی وجوہات میں شامل کیا، اور علامتاً بھارت کی جانب سے افغانستان کے ممکنہ استعمال کا حوالہ دیا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے زور دے کر کہا کہ حکمتِ عملی اور عوامی تعاون کے ذریعے خیبر پختونخوا میں امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے اور پاک فوج عوام کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھے گی۔