مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث جڑواں شہروں میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، داخلی و خارجی راستے بند اور موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
احتجاج کی کال اور سکیورٹی اقدامات
مذہبی تنظیم کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ کے اعلان کے بعد انتظامیہ نے شہر بھر میں سخت سکیورٹی انتظامات نافذ کر دیے ہیں۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی راستوں پر کنٹینرز لگا کر ٹریفک بند کر دی گئی ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بند راستے اور ٹریفک کی صورتحال
مری روڈ سے منسلک تمام رابطہ سڑکیں بند ہیں۔
فیض آباد سے راولپنڈی صدر تک کئی مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
سکستھ روڈ، چاندنی چوک، لیاقت باغ اور دیگر اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ انتہائی محدود ہے جبکہ میٹرو بس سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔
شہریوں، خصوصاً مریضوں کو اسپتالوں تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ مری روڈ پر کاروباری مراکز اور ہوٹلز بند کر دیے گئے ہیں۔ شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
دفعہ 144 نافذ، تعلیمی ادارے بند
راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، اور کسی بھی قسم کے اجتماع پر پابندی عائد ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قانون شکنی کی صورت میں فوری کارروائی کی جائے گی۔
مزید براں، لاہور اور راولپنڈی کے بیشتر سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں تعطیل کر دی گئی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے ایل ایل بی کے امتحانات بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں، جن کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
موبائل انٹرنیٹ سروس معطل
وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو خط لکھ کر ہدایت جاری کی ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں تھری اور فور جی سروسز رات 12 بجے سے تاحکمِ ثانی بند کر دی جائیں۔ اس فیصلے کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر لیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے کمشنر، آئی جی، اور آر پی او راولپنڈی کو بھی اس حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے، اور موبائل انٹرنیٹ بندش کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔