لندن: لندن ہائی کورٹ نے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے خلاف یوٹیوبر اور سابق فوجی اہلکار عادل راجہ کے الزامات کو جھوٹ، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے فیصلہ بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں دے دیا ہے۔
عدالت نے عادل راجہ کو حکم دیا ہے کہ وہ £350,000 (تقریباً 14 کروڑ پاکستانی روپے) بطور ہرجانہ بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کو ادا کرے۔ یہ مقدمہ جون 2022 میں اس وقت دائر کیا گیا تھا جب عادل راجہ نے اپنے ویڈیوز اور بیانات میں راشد نصیر پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے تھے، جن میں ذاتی کردار کشی اور ادارے سے متعلق دعوے شامل تھے۔
فیصلے کے دوران جج نے اپنے ریمارکس میں حیرت کا اظہار کیا کہ مدعی نے صرف 50,000 پاؤنڈ ہرجانے کا دعویٰ کیا، حالانکہ الزامات کی شدت کے پیش نظر اس سے کہیں زیادہ رقم کا مطالبہ کیا جا سکتا تھا۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ عادل راجہ، مرحوم صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق اپنے دعوؤں، جن میں انہوں نے آئی ایس آئی کو ملوث کرنے کی کوشش کی، ان کا بھی کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔
یہ فیصلہ نہ صرف راشد نصیر کی ذاتی حیثیت بلکہ پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف غیر مصدقہ اور گمراہ کن پروپیگنڈے کے خلاف ایک اہم قانونی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔