ڈھاکا: بنگلہ دیش نے اپنی فضائیہ کو جدید بنانے اور ملکی فضائی دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے چین سے 20 جدید جے-10 سی کثیرالمقصد لڑاکا طیارے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق اس خریداری کا مجموعی تخمینہ تقریباً 2 اعشاریہ 2 ارب ڈالر ہے، جس میں طیاروں کی نقلیہ، پائلٹس کی تربیت، مینٹیننس اور دیگر متعلقہ اخراجات شامل ہیں۔ معاہدہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بیس پر طے پانے کا امکان ہے اور اسے مالی سال 2025–26 اور 2026–27 کے دوران مکمل کرنے کی منصوبہ بندی ہے جبکہ ادائیگیاں 10 سالہ قسطوں میں 2035 تک کی جائیں گی۔
چینی جریدے گلوبل ٹائمز کے مطابق جے-10 سی چوتھی نسل کا ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے جس کی رفتار صوتی رفتار سے تقریباً 2.2 گنا (تقریباً 2,415 کلومیٹر فی گھنٹہ) تک پہنچ سکتی ہے اور اس کا آپریشنل رینج 1,850 کلومیٹر ہے۔ یہ طیارہ 200 کلومیٹر تک کے اہداف کو نشانہ بنانے، ڈرونز اور دیگر ہوائی یونٹس کے ساتھ مربوط آپریشن انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کے دفتر نے ہر طیارے کی بنیادی قیمت 60 ملین ڈالر بتائی ہے، جس کے مطابق بیڑے کی بنیادی قیمت 1.2 ارب ڈالر بنتی ہے اور باقی رقم تربیت، معاون آلات، نقل و حمل اور دیگر اضافی خدمات پر خرچ ہوگی۔ حکومت نے معاہدے کی حتمی منظوری اور نفاذ کے لیے 11 رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔
ماہرین اور میڈیا کے مطابق مئی میں پاک-بھارت ہوا بازی تنازع میں جے-10 سی کی کارکردگی نے اس طیارے میں بین الاقوامی دلچسپی بڑھائی تھی۔ بنگلہ دیشی فضائیہ کے موجودہ بیڑے میں تقریباً 212 طیارے ہیں جن میں 44 لڑاکا طیارے شامل ہیں — 36 چینی ساختہ ایف-7، 8 روسی MiG-29B اور کچھ Yak-130 ہلکے اٹیک طیارے شامل ہیں۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کو اخباری انداز (مختصر لیک، تفصیلی رپورٹ، یا English summary) میں بھی تیار کر دوں۔