مظفرآباد: آزاد کشمیر میں سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے، جہاں پیپلزپارٹی نے وزیر اعظم چوہدری انوارالحق کی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پارٹی کی مرکزی قیادت نے اس اہم فیصلے کے لیے 10 اکتوبر کو کراچی میں خصوصی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
فریال تالپور کی سربراہی میں ہونے والے اس اہم اجلاس میں حکومت سے علیحدگی کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اجلاس میں آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے پیپلزپارٹی کے رہنما مرکزی قیادت کو اپنے مؤقف پر اعتماد میں لیں گے۔ پارٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ قیادت کی منظوری کے بعد پیپلزپارٹی اپنا نیا وزیر اعظم نامزد کرے گی، جس کے نام کو اجلاس میں حتمی شکل دیے جانے کا بھی امکان ہے۔
نئے ممکنہ وزیر اعظم کی تیاری کے ساتھ ساتھ، موجودہ وزیر اعظم چوہدری انوارالحق کو عہدہ چھوڑنے پر قائل کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے صدور، ایک اہم وفاقی شخصیت کے ہمراہ، کشمیر ہاؤس پہنچے اور انوارالحق کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق، شاہ غلام قادر اور چوہدری یاسین نے انہیں استعفیٰ دینے اور اسمبلی نہ توڑنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، موجودہ وزیر اعظم چوہدری انوارالحق نے حالیہ بحرانوں میں غیر فعال رویہ اختیار کیا، جس کی وجہ سے حکومت پر عوامی اور سیاسی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
ادھر وفاقی حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں مہاجر وزرا کو برطرف کیے جانے کی شق شامل تھی۔ تاہم اب یہ وزرا استعفیٰ دینے سے انکار کر چکے ہیں اور واضح مؤقف اپنایا ہے کہ وہ اپنی نشستیں نہیں چھوڑیں گے۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے مہاجر وزرا کو استعفے کے لیے کہا تھا، لیکن انکار کے بعد ان کے ڈی نوٹیفائی کیے جانے کا امکان ہے۔ صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے، کابینہ تحلیل کرنے کی تجویز پر بھی غور جاری ہے۔