وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے بانی پاکستان تحریک انصاف پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے پھینک دیتے ہیں، اور علی امین گنڈاپور کے ساتھ بھی یہی تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو ہٹانے یا ان کے خلاف عدم اعتماد کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی، اور نہ ہی ان کے استعفے کی کوئی حقیقت ہے۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کو مستحکم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارتوں کے بغیر بھی پیپلز پارٹی کا تعاون جمہوریت پسندی کی علامت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاسی مخالفین کی عدم اعتماد کی خواہشیں کبھی پوری نہیں ہوں گی۔
طارق فضل چوہدری نے سیکیورٹی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے محافظ روز اپنی جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں، اور آج بھی 11 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں حکومتی اتحاد قومی مفاد میں یکجہتی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
علی امین گنڈاپور مستعفی، سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ نامزد
انہوں نے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے انہیں تحریری یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام وعدے پورے کیے جائیں گے۔ تاہم، اگر احتجاج پُرتشدد مظاہروں کی صورت اختیار کرتا تو وزیراعظم نے بروقت مذاکرات کا فیصلہ کر کے درست قدم اٹھایا۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ بھارت آزاد کشمیر میں پُرتشدد مناظر دیکھنے کا خواہش مند تھا، مگر حکومت نے پرامن معاہدے کے ذریعے اس سازش کو ناکام بنایا۔ وزیراعظم نے مذاکراتی ٹیم کو کامیاب گفت و شنید پر شاباش بھی دی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں پیپلز پارٹی سے سیاسی معاملات پر مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے، اور تمام باہمی اختلافات قیادت کی سطح پر حل کیے جائیں گے تاکہ حکومتی اتحاد مزید مضبوط ہو۔