بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی اسکیموں کے لیے فنڈز جاری کرنے کے بجائے صوبوں کو اپنی طرف سے مالی معاونت فراہم کرنے کو کہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جاری اقتصادی جائزہ مذاکرات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وفاقی سطح پر فنڈز مختص کرنے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس سے سرپلس میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
آج وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ریکوڈک کان کنی منصوبے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔ اس منصوبے کی کل لاگت 4.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.72 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے اور اس کے تحت سالانہ 2 لاکھ میٹرک ٹن تانبے کی پیداوار کا تخمینہ ہے۔ مزید برآں، سیلاب کی وجہ سے معیشت کی نمو، ٹیکس اور ترقیاتی اہداف میں کمی پر بھی گفتگو متوقع ہے۔
آئی ایم ایف نے تجارتی ڈیٹا میں 11 ارب ڈالر فرق کی وضاحت مانگ لی
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاور سیکٹر کی اصلاحات، لائن لاسز کم کرنے اور بجلی بلوں کی وصولی کے معاملات پر وزارت توانائی کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں۔ علاوہ ازیں، نجکاری کے حوالے سے بھی بات چیت جاری ہے جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی شریک ہوں گے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو فنڈز کی منتقلی اور نئی نیشنل ٹیرف پالیسی کے ممکنہ اثرات پر بھی آئی ایم ایف کو بریفنگ دی جائے گی۔
معاشی ٹیم کو امید ہے کہ ان مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف اگلی قسط کے اجرا کی سفارش کرے گا، جو پاکستان کی مالی حالت بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔