اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر حماس کے ساتھ جاری یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات ناکام ہوئے تو اسرائیل غزہ میں فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دے گا۔
اپنے فوجی کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے جنرل ضمیر نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو "جنگ بندی” نہیں بلکہ "آپریشنل صورتحال میں تبدیلی” تصور کیا جائے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو فوج دوبارہ کارروائی کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی دعویٰ جھوٹا ثابت، حماس رہنما خلیل الحیہ منظر عام پر آگئے
ان کا کہنا تھا کہ میدان جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابیاں اسرائیل کو مذاکرات کی میز پر برتری دلا رہی ہیں، تاہم اگر یہ سیاسی راستہ ناکافی ثابت ہوا تو فوجی طاقت کے استعمال میں کوئی جھجک نہیں ہوگی۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس، اسرائیل، اور متعدد بین الاقوامی ثالث یرغمالیوں کی رہائی، جنگ بندی اور دیگر شرائط پر گفت و شنید میں مصروف ہیں۔
اسرائیلی جارحیت جاری: غزہ میں مزید 30 فلسطینی شہید، بھوک سے مرنے والوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی
دوسری جانب، امریکی صدارتی دفتر کی جانب سے بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر حماس نے غزہ پر اپنا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوجی اور سیاسی قیادت کے یہ بیانات نہ صرف مذاکراتی عمل پر اثر ڈال سکتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی میں بھی ممکنہ اضافہ کر سکتے ہیں۔ صورتحال انتہائی نازک موڑ پر ہے، اور کسی بھی وقت حالات رخ بدل سکتے ہیں۔