عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے گزشتہ دو برسوں کے دوران تقریباً 11 ارب ڈالر کے تجارتی ڈیٹا میں پائے جانے والے فرق کی وضاحت طلب کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جاری دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات میں یہ معاملہ اٹھایا گیا، جہاں ادارے نے حکومت سے تفصیلی وضاحت مانگی کہ دو سال کے دوران درآمدی و برآمدی اعداد و شمار میں اتنا بڑا فرق کیوں سامنے آیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سنگل ونڈو اور آٹومیشن سسٹم کے تحت مالی سال 2023-24 کے درآمدی اعداد و شمار میں 5.1 ارب ڈالر کا فرق دیکھا گیا، جبکہ مالی سال 2024-25 میں یہ فرق بڑھ کر 5.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ پرانا تجارتی ڈیٹا درست کر کے عوامی سطح پر جاری کرے تاکہ معیشت کے درست تجزیے ممکن بنائے جا سکیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ادارہ شماریات کا ڈیٹا سسٹم 2017 سے اپ ڈیٹ نہیں ہوا، جس کے باعث غیر ملکی درآمدات کی رپورٹنگ کم ظاہر ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ٹیکسٹائل سیکٹر میں 3 ارب ڈالر جبکہ دھاتوں کے شعبے میں ایک ارب ڈالر کا فرق سامنے آیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیٹا میں اصلاحات کی گئیں تو اس کا اثر پاکستان کی اقتصادی نمو اور برآمدات کے سرکاری تخمینوں پر پڑ سکتا ہے۔