وزیراعظم شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، جس میں انہوں نے صمود فلوٹیلا سے اسرائیلی حراست میں لیے گئے پاکستانیوں بالخصوص سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی بحفاظت وطن واپسی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعظم نے فلسطین میں جنگ بندی اور فلسطینیوں کے جاری قتل عام کی فوری روک تھام کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کا مؤقف فلسطین کے حق میں واضح اور دو ٹوک ہے۔ پاکستان ہمیشہ اپنے فلسطینی بھائیوں کی حمایت کرتا آئے گا اور آگے بھی کرتا رہے گا۔ انہوں نے 1967 کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت بنانے کی پاکستانی پالیسی کو دہرایا۔
شہباز شریف نے بتایا کہ حکومت پاکستانی قیدیوں کی بازیابی کے لیے بین الاقوامی برادری اور دوست ممالک کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور بہت جلد انہیں بحفاظت وطن واپس لایا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی اس کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھتا ہے۔
اسرائیلی فورسز کا غزہ جانے والے صمود فلوٹیلا پر حملہ، سابق سینیٹر مشتاق احمد گرفتار
دونوں رہنماؤں نے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بھی گفتگو کی اور وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت کشمیر میں امن کے قیام کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو اس معاملے کی ذمے داری دی ہے اور انہوں نے مشتاق احمد خان کی رہائی کے لیے کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان کو فلسطینیوں کے لیے آزاد ریاست کے قیام پر قائم رہنے کی ضرورت پر زور دیا اور ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
اسی دوران وزیراعظم نے ملکی معیشت کو مضبوط کرنے اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے متعلقہ وزارتوں کو تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا اور پاکستان کو خطے کا سرمایہ کاری کا مرکز بنایا جائے گا۔
اجلاس میں توانائی، انفراسٹرکچر، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صنعتی منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔