امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کو مکمل سیکیورٹی ضمانتیں دیتے ہوئے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اس حکم نامے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر قطر پر کسی بھی بیرونی ملک کی جانب سے حملہ کیا گیا تو اسے امریکا پر حملہ تصور کیا جائے گا اور امریکا فوری ردِعمل دے گا۔
یہ غیر معمولی اقدام 9 ستمبر 2025 کو دوحہ میں ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 6 افراد شہید ہوئے، جن میں ایک قطری سیکیورٹی گارڈ بھی شامل تھا۔ قطر نے اس حملے کو اپنی قومی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف جارحیت قرار دیا اور غزہ میں جاری امن مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے سے انکار کر دیا۔
اس صورتحال میں صدر ٹرمپ نے فوری طور پر امریکی وزیر خارجہ کو قطر اور اسرائیل روانہ کیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ بعد ازاں قطر نے ثالثی پر آمادگی ظاہر کی۔ اسی دوران صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی قطری وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر بات بھی کرائی، جس میں نیتن یاہو نے دوحہ حملے پر افسوس کا اظہار کیا اور آئندہ ایسی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
صدر ٹرمپ نے بعد میں قطر کے امیر سے براہِ راست رابطہ کر کے انہیں مکمل سیکیورٹی تعاون کی یقین دہانی کرائی، اور اب ایک باضابطہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ پیغام دنیا کو دیا ہے کہ قطر پر حملے کو امریکا اپنی خود مختاری پر حملہ تصور کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر امریکا کا قریبی اتحادی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی، اقتصادی اور عسکری روابط انتہائی مضبوط ہیں۔
ایگزیکٹو آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا قطر کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کا ہر ممکن طریقے سے دفاع کرے گا۔ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کو عالمی تجزیہ کار خلیج میں امریکی موجودگی کو مزید مستحکم کرنے کی ایک بڑی پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہ حملہ حماس کے رہنما الخلیل الحیا کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، جن پر 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔ حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے، ان کے دفتر کے انچارج، تین حماس محافظ اور ایک قطری محافظ جان بحق ہوئے تھے۔
اس پیش رفت کے بعد قطر اور امریکا کے تعلقات میں مزید گہرائی متوقع ہے، جب کہ خطے میں کسی بھی ممکنہ عسکری کارروائی کے نتائج اب عالمی سطح پر زیادہ حساس ہو چکے ہیں۔