دنیا کی پہلی اے آئی اداکارہ ٹلی نورووڈ کی زیورخ فلم فیسٹیول میں رونمائی نے بین الاقوامی فلمی حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ اس ورچوئل شخصیت کی پیشکش پر جہاں شوق اور حیرت کا اظہار کیا گیا، وہیں کچھ ماہرین نے خدشات بھی ظاہر کیے ہیں۔
ٹلی نورووڈ کو متعارف کرانے والا ادارہ زیکویا اسٹوڈیو بتاتا ہے کہ ابتدا میں اس منصوبے کو شک کی نگاہ سے دیکھا گیا تھا، مگر فیسٹیول میں پذیرائی کے بعد متعدد ٹیلنٹ ایجنسیز نے اس ڈیجیٹل اداکارہ کو حقیقی فلموں میں کاسٹ کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
ٹلی نورووڈ کی تخلیق کار اور اداکارہ ایلین وین ڈر ویلڈن نے انسٹاگرام پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ انسانوں کی جگہ لینے کے لیے نہیں، بلکہ ایک تخلیقی تجربے کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق، جس طرح اینیمیشن یا سی جی آئی کو فنونِ لطیفہ میں اظہار کا ایک ذریعہ سمجھا جاتا ہے، اسی طرح اے آئی کو بھی ایک نئے میڈیم کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، نہ کہ انسانوں کا متبادل۔
ٹلی نورووڈ نے فیسٹیول میں رونمائی کے فوراً بعد ہی سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی درج کرائی اور اپنے پہلے مزاحیہ شو "اے آئی کمشنر” میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ اس پیش رفت نے شائقین میں یہ تجسس پیدا کر دیا ہے کہ کیا یہ ڈیجیٹل فنکارہ سنیما کی دنیا میں واقعی کوئی تبدیلی لا سکتی ہے؟
دوسری جانب، جہاں کچھ فلم ساز اس تجربے کو مستقبل کا سنگِ میل قرار دے رہے ہیں، وہیں ہالی ووڈ کے کئی نمایاں اداکار اور فنکار اے آئی ٹیکنالوجی کو انسانی اداکاری کے لیے ایک خطرہ تصور کر رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی چاہے جتنی بھی ترقی کر لے، انسانی جذبات، تاثرات اور گہرائی کو مکمل طور پر نقل نہیں کر سکتی۔