پاکستان، سعودی عرب اور چھ دیگر مسلم و عرب ریاستوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کو خیرمقدم کرتے ہوئے اس کی بعض تجاویز کو پیش رفت قرار دیا ہے۔
مشترکہ طور پر بیانات جاری کرنے والے ممالک میں پاکستان، اردن، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، انڈونیشیا، ترکی، سعودی عرب، مصر اور قطر شامل ہیں۔ ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے ٹرمپ کی مصروفِ عمل کوششوں کی تعریف کی اور غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی صورتحال کی بہتری کے لیے پیش کردہ نکات کو مثبت قدم قرار دیا۔
بیان میں زور دیا گیا کہ ٹرمپ امن کے حصول کے لیے مناسب مذاکرات کر سکتے ہیں اور انہوں نے مغربی کنارے میں اسرائیلی الحاق کو روکنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔ وزرائے خارجہ نے کہا کہ وہ امریکہ اور دیگر فریقین کے ساتھ مثبت و تعمیری مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کو دہرایا۔
بیان میں غزہ کی بحالی، شہری آبادی کی حفاظت اور فلسطینیوں کی بے دخلی روکنے پر زور دیا گیا اور غزہ معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون کی آمادگی ظاہر کی گئی۔
ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کے کلیدی نکات میں شامل ہیں: عارضی عبوری حکومت جو مقامی فلسطینیوں اور بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ہوگی؛ فوری جنگ بندی اور موجودہ محاذوں پر لڑائی کا فوری خاتمہ؛ 48 گھنٹوں میں زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور مردہ یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی؛ حماس کے جنگی ہتھیاروں کا تباہ کرنا؛ جانبِ حماس کے وہ جنگجو جنہوں نے ہتھیار ڈال دیے انہیں عام معافی دینا اور جو لوگ غزہ چھوڑنا چاہیں انہیں محفوظ راستہ فراہم کرنا؛ نیز غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی اور امدادی اشیاء کی مساوی تقسیم کے اہداف شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے امن منصوبے کو تسلیم کیے جانے کی اطلاع دی ہے۔ اس اعلان کے بعد علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اس منصوبے کے نفاذ، نگرانی اور فریقین کی رضامندی کے معاملات پر مزید مذاکرات متوقع ہیں۔