اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اپنی ڈگری کی منسوخی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امر باعث حیرت ہے کہ 34 سال بعد ان کی ڈگری منسوخ کی گئی، ایسا واقعہ دنیا کی تاریخ میں شاید ہی کبھی پیش آیا ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں ایک صحافی کے سوال پر کیا۔
صحافی نے سوال کیا کہ کراچی یونیورسٹی نے آپ کی ایل ایل بی ڈگری منسوخ کر دی ہے، کیا آپ عدالت سے رجوع کریں گے؟ جس پر جسٹس جہانگیری نے بتایا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر چکے ہیں۔
اس سے قبل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی میں ایک بینچ نے مبینہ جعلی ڈگری کے معاملے پر جسٹس طارق جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے اس حکم کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: جسٹس طارق جہانگیری پر عائد جوڈیشل پابندی معطل
سماعت کے دوران جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے درمیان مشاورت کے بعد عدالت نے حکم معطلی کا فیصلہ کیا اور فریقین، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت اگلے روز تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ 26 ستمبر 2025 کو کراچی یونیورسٹی نے جسٹس جہانگیری کی ایل ایل بی ڈگری منسوخ کر دی تھی، جس کے بعد یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ ڈگری کی منسوخی کی بنیاد پر ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جو ابھی زیر التوا ہے۔