ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں شکست کے باوجود بھارتی ٹیم کی جانب سے بدنظمی اور سیاسی تعصب کا مظاہرہ جاری ہے، جہاں اب بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ایشین کرکٹ کونسل (ACC) اور پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کے چیئرمین محسن نقوی پر ٹرافی چوری کرنے کا بے بنیاد الزام عائد کر دیا ہے۔
بھارتی ٹیم کے فائنل جیتنے کے بعد بھی کپتان سوریا کمار یادو اور کھلاڑیوں نے محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد وہ تقریب میں شریک ہوئے جب تمام مہمان، عہدیدار اور میڈیا وہاں سے جا چکے تھے۔ بھارتی بورڈ کے سیکریٹری دیوا جیت سائیکیا نے بھارتی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ یہ ایک "شعوری فیصلہ” تھا کیونکہ محسن نقوی پاکستان کے وزیر داخلہ بھی ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ محسن نقوی ٹرافی اور میڈلز لے کر ہوٹل چلے گئے، جسے بھارتی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے — ذرائع کے مطابق، جب بھارتی کھلاڑیوں نے ٹرافی لینے سے صاف انکار کر دیا تو تقریب کو ختم کرتے ہوئے ٹرافی اور میڈلز پروٹوکول کے تحت واپس اے سی سی کے سپرد کر دیے گئے، جیسا کہ بین الاقوامی ایونٹس میں ہوتا ہے۔
محسن نقوی نے بطور چیئرمین اے سی سی ٹرافی پیش کرنے کے اپنے اصولی مؤقف پر قائم رہتے ہوئے بھارتی بورڈ کی اس مطالبے کو مسترد کر دیا کہ ٹرافی کسی غیر جانبدار شخصیت، مثلاً امارات کرکٹ بورڈ کے نائب صدر خالد الزرعونی، سے دلوائی جائے۔
بی سی سی آئی کے اس مؤقف پر کھیلوں کے حلقوں میں شدید تنقید کی جا رہی ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کھیل کو سیاست کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، جو کرکٹ جیسے کھیل کی روح کے خلاف ہے۔
محسن نقوی کی جانب سے ایشیا کپ کے کامیاب انعقاد کے باوجود، بھارتی ٹیم کا یہ رویہ نہ صرف غیر پیشہ ورانہ بلکہ اسپورٹس مین اسپرٹ کے بھی منافی قرار دیا جا رہا ہے۔