وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے غزہ میں جاری انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2023 سے اب تک جو ظلم و بربریت فلسطینی عوام پر ڈھائی جا رہی ہے، اس کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے۔ لندن میں مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حالیہ عالمی اجلاس میں غزہ سے متعلق مثبت اور حوصلہ افزا پیش رفت ہوئی ہے، جس کے جلد نتائج سامنے آئیں گے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی نگرانی میں نیویارک میں ہوا جس کی صدارت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی، اور پاکستان کو اس اہم اجلاس میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔ اجلاس میں قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن اور مصر سمیت خطے کے اہم ممالک شریک تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے جنرل اسمبلی میں فلسطینی عوام کے حق میں پرزور آواز بلند کی اور مسئلہ کشمیر کو بھی بھرپور انداز میں عالمی فورم پر اجاگر کیا۔
ایک بھارتی خاتون صحافی کے سوال پر وزیر اعظم نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے بھارت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ "معرکہ حق” میں پاکستان نے بھارت کو شکستِ فاش دی۔ اُن کے مطابق افواجِ پاکستان نے جنرل عاصم منیر کی قیادت میں میدانِ جنگ میں شاندار کامیابی حاصل کی، جبکہ ایئر چیف ظہیر احمد بابر سدھو کی سربراہی میں پاک فضائیہ نے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مثالی مظاہرہ کیا۔
وزیر اعظم نے اس موقع پر واضح کیا کہ دنیا کو یہ پیغام دینا ضروری تھا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت صرف اور صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت نے بنیادی استحکام حاصل کر لیا ہے اور اب پائیدار ترقی کے لیے دن رات محنت کی جا رہی ہے۔
ترقی کا وقت آچکا، پاکستان ہر محاذ پر آگے بڑھ رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے حوالے سے شہباز شریف نے بتایا کہ نیویارک اور واشنگٹن میں قیادت سے مفید اور خوشگوار ملاقاتیں ہوئیں۔ صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں تجارت، توانائی، زراعت، آئی ٹی اور معدنیات کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں صدر ٹرمپ نے باہمی تجارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے حالیہ دورے میں پاکستان کو غیرمعمولی عزت دی گئی، جہاں سعودی قیادت نے پرتپاک استقبال کیا جو پوری پاکستانی قوم کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔